Karachi

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.Visit their website at: https://dusp.org/

کیا بحریہ ٹاؤن اچھا بچہ بن جائے گا ؟

عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے تمام قانونی معاملات نمٹا دیے اور ایک اہم فیصلہ جاری کیا اس فیصلے کا خلاصہ یہ ہے کہ: ’’بحریہ ٹاؤن کراچی پروجیکٹ کو ریگولرائز کرنے کے عوض 480 ارب روپے سات سال میں ادا کرے گا۔ ستائیس اگست تک 25 ارب روپے ڈاؤن پے منٹ کے طور پر ادا کیے جائیں گے۔ ستمبر سے ماہانہ ڈھائی ارب روپے پہلے تین برسوں میں اور باقی آئندہ چار سال میں چار فی صد ماہانہ کے مارک اپ کے ساتھ عدالت عظمیٰ کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے جائیں گے۔ اس طرح مجموعی طور پر سات سال کی مدت کی تکمیل پر بحریہ ٹاؤن کراچی 480 ارب روپے ادا کرے گا رقم کی ادائیگی کے لیے بحریہ ٹاؤن کراچی الاٹیز کی ادا کردہ اقساط اور ٹرانسفر فیس کا تیس فی صد بھی عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گا تاکہ رقم کی ادائیگی تیزی سے ہوتی رہے۔

بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ستر ایکڑ اراضی پر محیط ڈے اینڈ نائٹ زو تھیم پارک اور سینما گھر کے کاغذات عدالت میں بطور ضمانت رکھوائے جائیں گے۔ نیب کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے معاملات میں کوئی چھان بین نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کوئی نیا ریفرنس بحریہ ٹاؤن کے خلاف داخل کیا جاسکے گا تاہم اگر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے مسلسل تین ماہانہ اقساط کی ادائیگی میں ڈیفالٹ ہو گا تو نیب عدالت عظمیٰ کی اجازت سے بحریہ ٹاؤن کے خلاف ریفرنس تیار کرے گا‘‘۔ اس فیصلے نے بحریہ ٹاؤن سے منسلک لاکھوں افراد میں خوشی کی لہر دوڈا دی ہے لہٰذا بحریہ ٹاؤن کراچی کو ڈوبنے سے بچانے پر عدالت عظمیٰ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی میں پلاٹوں کی سیل پرچیز اور ٹراسفر پورے جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے اور بہت جلد الاٹیز کو ننانوے سالہ سب لیز بھی شروع ہونے والی ہے۔

بادی النظرمیں عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کو اچھا بچہ بنانے کے لیے زبردست اور شاندار اقدامات اٹھائے ہیں اور قوی امکان ہے کہ عدالت عظمیٰ کی نگرانی میں بحریہ ٹاؤن کراچی کی ہائی کمانڈ اپنے الاٹیز کو تیزی سے بحریہ ٹاؤن میں بسائے گی اور تمام تر ڈولپمنٹ ورک ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ اگر بحریہ ٹاؤن میں آبادکاری جنگی بنیادوں پر کی جائے تو صرف دو برسوں میں بحریہ ٹاؤن کراچی سے سات سو ارب روپے کمائے جا سکتے ہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومت کے ریونیو میں بھی کھربوں روپے جمع کرائے جا سکتے ہیں۔ میں تواتر سے نکتہ پیش کر رہا ہوں کہ M-9 موٹر وے کے کنارے واقع 16 ہزار 8 سو 96 ایکڑز میں قومی اور صوبائی خزانے کو بھرنے کے لیے سونے کی کان بن سکتی ہے تاہم اس کی ذمے داری مکمل طور پر بحریہ ٹاؤن کراچی کی موجودہ انتظامیہ پر ہے۔ 

بحریہ ٹاؤن کراچی میں تمام ترڈولپمنٹ ورک ٹھیکیداری سسٹم کے تحت چلارہا ہے اربوں روپے کے فنڈز کو کنٹریکٹرز اپنی ذہانت سے اندھا دھند استعمال کرتے ہیں کرپشن کی گنگا میں بدعنوان افراد اشنان میں مصروف ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کراچی میں اقربا پروری اور اپنوں کو ریوڑیاں باٹنے کا عمل عروج پر ہے۔ بحریہ ٹاؤن کے ذمے داران کے پسندیدہ ٹھیکیداران نہ صرف غیر معیاری کام کرتے ہیں بلکہ ہزاروں مکانات کو نامکمل چھوڑ کر منظر عام سے غائب ہو چکے ہیں ایسے کنٹریکٹرز کو ایڈوانس ادائیگیاں کی جا چکی ہیں ایسے کرپٹ عناصرکی وجہ سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے الاٹیز گزشتہ 15 ماہ سے تمام اقساط ادا کرنے کے باوجود اپنے مکانات کا قبضہ حاصل نہیں کرپا رہے.

اگرچہ اسٹرکچر مکانات تیزی سے برباد ہورہے ہیں اور بحریہ ٹاؤن کے برانڈ کی بدنامی ہو رہی ہے ایسے ٹھیکیداروں نے اپنے پیٹی کنٹریکٹرز اور مزدوروں کے واجبات بھی ادا نہیں کیے اس کربناک صورتحال کی ذمے داری براہ راست بحریہ ٹاؤن کے ارباب اختیارات پر عائد ہوتی ہے۔ میں نے اپنے کئی کالموں میں لکھا ہے کہ بحریہ ٹاؤن بظاہر ایک ہاؤسنگ اسکیم ہے مگر درحقیقت یہ لکی ایرانی سرکس کی ماڈرن شکل ہے۔ اس کے مالکان نے الاٹیز کے ادا کردہ کھربوں روپے کے واجبات سے اپنے لیے کمائی کے بہترین اور مستقل ذرائع پیدا کیے ہیں اور ہزاروں مکانات نامکمل چھوڑ رکھے ہیں الاٹیز دربدر پھر رہے ہیں کہ انہیں کب قبضہ ملے گا اور وہ کب کرائے کے مکان سے اپنے گھر میں شفٹ ہوں گے.

اس حوالے سے ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ بے شمار سرمایہ کاروں نے تیار شدہ مکانات کو تالے لگا رکھے ہیں اور مارکیٹ میں تیزی کے منتظر ہیں اور کروڑوں سے اربوں کمانا چاہتے ہیں اس صورتحال سے قومی ادارے بحریہ ٹاؤن کراچی میں اپنا نیٹ ورک سسٹم نہیں بچھاپا رہے کیوں کہ یہاں کنزیومرز کی مناسب تعداد نہیں ہے۔ میں نے بارہا یہ تجویز دی ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں آبادکاری کے لیے این۔ یو۔ ایف کا نفاذ کیا جائے بصورت دیگر بحریہ ٹاؤن کراچی کے قیام کا اولین مقصد پورا نہیں ہو گا اور یہ پروجیکٹ بھی فائل کی گردش اور پراپرٹی ایجنٹوں کی میوزیکل چیئر کا شکار ہو جائے گا۔ آئین پاکستان شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے جن الاٹیز کو پزیشن دینے میں بحریہ ٹاؤن ڈیفالٹ کررہا ہے وہ کسی بھی سطح پر عدالت سے داد رسی کے لیے رجوع کر سکتے ہیں اس ضمن میں ہماری ٹیم انہیں بلامعاوضہ اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے حاضر ہے ہماری خواہش ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی جلد ازجلد آباد ہوجائے تاکہ عوام کو رہائش اور قومی خزانے کو محاصل مل جائیں امید ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کرتا دھرتا میری گزارش ضرور سنیں گے۔

ناصر رضوان خان ایڈوکیٹ

بشکریہ روزنامہ جسارت

Post a Comment

0 Comments