Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.Visit their website at: https://dusp.org/
’’جینے دو کراچی کو ‘‘ کے عنوان سے جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، مئیر کراچی وسیم اختر، صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی، سابق ناظم کراچی مصطفی کمال اورعوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر شاہی سید جیسے اہم مقامی رہنماؤں کا شہری مسائل کے حل کیلئے مل بیٹھنا یقینا ایک مستحسن اقدام تھا ۔ تمام شرکاء نے اپنے نقطہ نظر کا کھل کر اظہار کیا جس سے مسائل کے اصل اسباب کی نشان دہی ہوئی تاہم وزیر اعلیٰ سندھ کا یہ دعویٰ کہ ’’کراچی کے مسائل بڑھ نہیں رہے کم ہو رہے ہیں‘‘ اہل شہر کیلئے یقیناً حیران کن ہے جن کی زندگیاں پانی و بجلی کے مستقل بحران، گلی کوچوں میں کوڑے کرکٹ کے انبار میں مسلسل اضافے، سیوریج کی روز بروز ابتر ہوتی صورتحال ، شکستہ سڑکوں اور آئے دن کے ٹریفک جام نے دوبھر کر رکھی ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے بقول کراچی کے مسائل کے حل کیلئے دس ارب ڈالر درکار ہیں جو نہ سندھ کے پاس ہیں نہ وفاق کے پاس۔ اس بات کو درست مان لیا جائے تو اہل کراچی کو موجودہ صورت حال پر ہی قانع رہنا چاہیے کیونکہ ’’نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے گی‘‘۔ سوال یہ ہے کہ کیا بتدریج اصلاح و بہتری کا سلسلہ شروع کرنا ممکن نہیں جس کیلئے بیک وقت اس خطیر رقم کی ہرگز ضرورت نہیں ہو گی۔ آخر اسی شہر میں عبدالستار افغانی، نعمت اللہ خان کے ادوار میں ترقی اور بہتری کے اقدامات نسبتاً بہت کم وسائل سے نہایت کامیابی سے عمل میں لائے ہی جا چکے ہیں اور دوبارہ ایسا ہونا یقیناً محال نہیں۔ پروگرام کے دیگر شرکاء بالعموم جس ایک نکتے پر متفق نظر آئے وہ یہ ہے کہ دنیا کے دوسرے میٹروپولیٹن شہروں کی طرح کراچی کے مسائل کا حل بھی ایک بااختیار مقامی حکومت کے ذریعے ہی ممکن ہے جس کا تجربہ ماضی میں ہو بھی جا چکا ہے لہٰذا اس سمت میں جلدازجلد پیش رفت ضروری ہے۔
0 Comments