Karachi

6/recent/ticker-posts

کراچی نے دنیا کی بدترین ٹرانسپورٹ رکھنے کا بین الاقوامی ریکارڈ اپنے نام کر لیا

کراچی کے ٹرانسپورٹ انتظام کو عالمی جریدے بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں دنیا کا بدترین انتظام قرار دیا ہے جبکہ ملک کے لیے نصف سے زائد آمدنی کمانے والے شہر کو سیاسی یتیم قرار دیا گیا ہے۔ عالمی جریدے بلوم برگ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کراچی کے انفرااسٹرکچر کا یوں نقشہ کھینچا ہے کہ دہائیوں پرانے ٹرانسپورٹ انتظام پر کراچی کی 42 فیصد آبادی انحصار کرتی ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں جبکہ سِگنل کا انتظام بھی آٹو میٹڈ نہیں ہے۔ اس نے لکھا کہ شہر قائد پاکستان کی آمدنی کا آدھے سے زائد حصہ کماتا ہے، یہاں بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز اور بینکس کے دفاتر ہیں اور اپنی تمام تر اہمیت کے باوجود یہ شہر سیاسی یتیم ہے۔ 

شہر کے سابق میئر کہتے رہے کہ ان کے پاس شہر کا 12 فیصد کنٹرول ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس باقی کنٹرول ہے۔ خیال رہے کہ صوبائی حکومت ازخود ٹرانسپورٹ کے بڑے منصوبے نہیں کر سکتی اور وفاق نے گئے برس 162 ارب روپے کے جس منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کے بارے میں شہری حکومتی کہتی ہے کہ اس مد میں کوئی پیسہ جاری نہیں کیا گیا۔ وفاق البتہ 24 ارب 65 کروڑ رواں سال جون تک خرچ کرنے اور 17 ارب 90 کروڑ رواں سال مختص کرنے کا کہہ رہی ہے۔ حالیہ بارشوں کے بعد ہونے والی تباہی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 1100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا، جو آئی ایم ایف پروگرام میں لیے قرض سے بھی زائد ہے۔ 

شہر کے مہنگے ترین علاقے میں پانی ٹینکرز مافیا فراہم کر رہی ہے، کیونکہ پانی کا ایک منصوبہ 18 سالوں سے مکمل نہیں ہو رہا ہے اور ہیوی ٹریفک کے گلیوں تک پہنچنے پر سڑکیں مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ پندرہ سالوں سے شہر کا سرکلر ریلوے کا منصوبہ بحال نہیں ہو رہا، کیونکہ کئی ریلوے پٹریاں ملک کے پسماندہ علاقوں سے روزگار کے لیے آئے لوگوں کے قبضے میں ہیں اور قبضہ ختم کروانے اور ان کی بحالی کا کوئی انتظام تاحال نہیں ڈھونڈا جاسکا۔ کراچی کے علاقے کسی زمانے میں سرکلر ریلوے کے ذریعے بہت اچھی طریقہ سے منسلک تھے لیکن بدعنوانی اور بدانتظامی پورے نظام کو کھا گئی۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments